Thursday 17 July 2014

Eid Holidays



اسلام آباد: وفاقی حکومت نے عید الفطر کے موقع پر چار دن کی چھٹیوں کا اعلان کردیا۔
وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق 29جولائی سے یکم اگست تک عام تعطیل ہوگی۔

Saturday 5 July 2014

Tuesday 1 July 2014

(پاکستان ایک نظر میں) - جناح ٹرمینل والے کی بیٹی ...


ہمارے ملک میں سیاسی موشگافیوں کے علاوہ سرکاری اداروں میں احمقوں کی فوج در فوج اکھٹی ہو چلی ہے۔ ایک سے بڑھ کر ایک ہے۔ نا صرف کھلے سانڈ کی طرح اس سسٹم کو چوہے کی طرح کترنے لگے ہیں بلکہ اپنی حماقتوں کے ایسے ایسے ثبوت فراہم کرنے لگے ہیں کہ الامان والحفیظ ۔۔۔ بندہ سر پیٹے یا گریبان چاک کریں، کچھ سمجھ نہیں آتا۔ میں سمجھا تھا کہ حماقتیں صرف قلم آرائیوں تک محدود ہے۔ مجھے تو ان میں مشتاق احمد یوسفی، شفیق الرحمن، ابن انشاء، پطرس بخاری، عطاء الحق قاسمی اور گل نوخیز اختر جیسے لوگ نظر آرہے تھےجو اپنی قلمی حماقتوں کے باعث دنیا جہاں میں مشہور ہیں۔ 
لیکن۔۔۔!
ہاے رے قسمت! پاکستان میں صورتحال تو یہ ہوگئی ہے کہ جہاں سے پتھر اُٹھاؤ آپ کو ایک احمق نظر آئے گا۔ اور حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہ احمقانہ پن اس کی خصوصیت سمجھی جائے گی۔ اکثر خبروں میں اس قسم کی خبریں سننے کو ملتی تھیں کہ9 ماہ کے بچے پر قتل کا مقدمہ درج ۔۔۔ اور حتیٰ کہ ایک بار تو یہ ہوا کہ قتل میں ملوث ۹ یا ۱۰ ماہ کے بچے کو عدالت میں بھی پیش کردیا گیا۔۔۔ اسی طرح کا ایک احمقانہ فیصلہ گزشتہ دن کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے کیا۔ آئیے دیکھیے ۔۔۔ سر دھنیے ۔۔۔ اگر ہوسکے تو پیٹ بھی لیجیے۔۔۔ کیوں کہ ان لوگوں سے تو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے مارچ‘ اپریل 2014 میں ڈیفالٹرز کو حتمی نوٹس جاری کیے‘ بورڈ نے وصولیوں کی اس مہم کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کو بھی نوٹس جاری کر دیا‘ محترمہ کو نوٹس میں حکم دیا گیا‘ آپ کے ذمے پانی اور سیوریج کے دو لاکھ 63 ہزار 774 روپے واجب الادا ہیں۔ آپ کو ہدایت کی جاتی ہے آپ یہ رقم 28 مئی تک جمع کروادیں ورنہ دوسری صورت میں آپ کی رہائش گاہ آر۔ اے 241 (یعنی فلیگ اسٹاف ہاؤس) کے پانی اور سیوریج کے کنکشن بھی کاٹ دیے جائیں گے ‘آپ کو لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت سزا بھی ہو سکتی ہے اور اس سزا میں آپ کی جائیداد قرقی‘ آپ کی جائیداد کی نیلامی اور بھاری جرمانہ شامل ہے‘ نوٹس پر محترمہ فاطمہ جناح کا صارف نمبر0 A060039000 درج ہے محترمہ فاطمہ جناح کو یہ نوٹس ان کے انتقال کے 47 سال بعد جاری ہوا۔
اس میں دو تین باتیں نظر آرہی ہیں۔۔۔ ایک تو یہ کہ ہمارے محکموں میں چیکنگ کا کوئی سسٹم نہیں ہے۔۔۔ دوسرا یہ کہ بل بھیجنے والا فاطمہ جناح کو یقیناً نہیں جانتا ہوگا۔۔۔ (اس یقیناً کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ نوٹس کو فائنل کرنے والے کو یہ نام سنا سنا سا محسوس ہوا ہوگا۔۔۔ اس نے ’’فاطمہ جناح‘‘ زیرلب بڑبڑاتے ہوئے اپنے کولیگ سے پوچھا ہوگا کہ ’’اکرم یار یہ جس کو نوٹس بھیج رہے ہیں فاطمہ جناح۔۔۔ کچھ جانا پہچانا نام نہیں لگ رہا ہے کیا۔۔۔‘‘ کولیگ نے بھی نام کو غور سے دیکھ کر ناک سکیڑی ہوگی۔۔۔ اپنی آنکھوں کے دیدے گھما کر اپنے ساتھی کو دیکھ کر رازداری سے بولا ہوگا کہ ’’یار یہ تو وہی ہے نا اپنی جناح ٹرمینل والے کی بیٹی۔۔۔ دماغ لڑا ذرا اپنا۔۔۔ اس کے نام کے آخر میں جناح آرہا ہے اور وہ ہے جناح ٹرمینل۔۔۔ سیدھی اور صاف بات ہے یہ اسی امیر ذادے کی اولاد ہے۔۔۔ بل ٹھیک ٹھاک بھجیو۔۔۔ تگڑی پارٹی لگے ہے مجھے۔۔۔ اتنا پیسا کیا قبر میں لیجاوے گی۔۔۔‘‘ کولیگ کی بات سن کر اس نے اپنی عقل کو کوسا ہوگا۔۔۔ اور کولیگ کی فہم فراست کا قائل ہو کر اسے اپنا استاد سمجھ لیا ہوگا)
تیسری بات تو صرف میرے لیے ہے کہ جو سمجھتا تھا کہ آج کے دور میں کوئی احمق نہیں پایا جاتا۔۔۔ اگر نہیں پایا جاتا تو ۱۰ ماہ کے بچے کو مجرم قرار دینے والا فرد۔۔۔ اور فاطمہ جناح کو نوٹس بھیجنے والے کو ہم کیا کہیں گے۔۔۔ مجھے تو سمجھ نہیں آرہا۔۔۔ اگر آپ کی سمجھ میں اس کے لیے کوئی اچھا سا لفظ موجود ہے تو براہ کرم آگاہ فرماے تاکہ ہم اپنے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ کرلیں۔